یہ کوئی عام کھنڈر نہیں یہ دسویں (10)صدی کے مشہور سائینسدان ابوریحان البیرونی کی لیبارٹری ہے
یہ کھنڈر ضلع جلہم کے شہر پنڈ دادنخان میں واقع ہیں۔ یہ کوئی عام کھنڈر نہیں یہ دسویں صدی کے مشہور سائینسدان ابوریحان البیرونی کی لیبارٹری ہے، جس میں انھوں نے ان پہاڑوں کی چوٹیوں کا استعمال کر کے زمین کی کل پیمائش کا صحیح اندازہ لگایا البیرونی کے مطابق زمین کا قطر 3928.77 تھا جبکہ موجودہ ناسا کی جدید کیلکولیشن کے مطابق 3847.80 ھے یعنی محض81 کلومیٹر کا فرق_ البہرونی نے ڈھائی سو سے زیادہ کتابیں لکھیں، وہ محمود غزنوی کے دربار سے منسلک تھے، افغان لشکر کے ساتھ کلرکہار آئے، افغانوں نے البیرونی کے ڈیزائن پر انکو یہ لیبارٹی بنا کر دی، ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی المعروف البیرونی کی لیبارٹری ہے اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے ورثہ کی کیسے قدر کرتے ہیں، اس میں ماسوائے چند بکریاں چرانے والوں کے علاوہ کوئی نہیں جاتا، اگر اس کا خیال نہیں رکھا گیا تو بہت ہی جلد ہم اس عجوبہ سے محروم ہوجائینگے، اس کے علاوہ یہاں تک جانے کا راستہ بھی ٹھیک نہیں ہے، اس کے لئے تقریبا ایک گھنٹہ کا پیدل سفر کرنا پڑے گا،حکومت کو چاہیئے کہ دوبارہ سے ٹھیک کرے اور تعلیمی اداروں کو چاہیئے کہ Study Tours ایسے تاریخی مقامات پر کروایا کریں۔ یہ جو سٹڈی ٹور مری، نتھیا گلی وغیرہ میں کیئے جاتے ہیں یہ صرف اور صرف تفریح ہی ہو سکتے ہیں ان سے تعلیمی مقاصد حاصل نہیں کیئے جا سکتے،1974 میں سوویت یونین نے ابو ریحان محمد بن البیرونی پر ایک فلم بھی بنائی ھے جس کا نام ھے ابو ریحان البیرونی، البیرونی کی وفات 1050 میں غزنی افغانستان میں ہوئی اور وہیں آسودہ خاک ہیں Also read…………..